1400 سال پہلے انسان جس بلندی پر پہنچ سکتا تھا وہ اونچائی تھی جس سے وہ چھلانگ لگا سکتا تھا۔ لیکن قرآن نے پیشین گوئی کی ہے کہ انسان ایک دن آسمان پر پہنچے گا۔
تم (اللہ کی قدرت سے) نہ زمین میں بچ سکتے ہو نہ آسمان میں۔ اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی بچانے والا۔
٢٢ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ ۖ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
انسان آسمان تک پہنچ جائے گا۔
آپ تہہ در تہہ سواری کریں گے۔
١٩ لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ
"تبک طبق" ایک اسم ہے جس کا مطلب ہے "پرت"۔ اس سے اڑنے والے قالین کا افسانہ آیا۔ لیکن آج ہم جانتے ہیں کہ یہ ہوائی جہاز ہے۔
Offline Website Maker